بعض خواتین اپنے بچوں کو نہلانے اور خود بھی نہانے سے گھبراتی ہیں اور تین چار دن کے بعد صرف سر دھو کر کام چلا لیتی ہیں یہ طریقہ بھی صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سر تو گیلا ہو جاتا ہے جب کہ جسم کا باقی حصہ نم آلود نہیں ہوتا اس تفریق سے جسم کی حرارت یکساں نہیں رہتی۔
صحت کو برقرار رکھنے کیلئے یوں تو ہر موسم میں مختلف اقدامات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر ہمارے پیش نظر چونکہ موسم سرما ہے اس لئے دیکھنا یہ ہے کہ خواتین کن اصولوں کو اپنا کر اپنی صحت بحال رکھ سکتی ہیں۔ سردیوں کی سب سے زیادہ پیش آنے والی بیماری نزلہ اور زکام ہے جو ذرا سی حرارت میں تبدیلی کے باعث لاحق ہو سکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ حرارت میں تبدیلی سے بچاجائے۔ سردیوں میں دھند کی وجہ سے فضا نم آلودہو جاتی ہے اور خواتین صبح سویرے گھریلو کام کیلئے حفاظتی تدابیر کے بغیر ہی دن کا آغاز کر دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ دھویں اور گرد کے ذرات بھی ہوا کو پراگندہ کرتے ہیں اور اس فضاءمیں بچے بھی سانس لیتے ہیں۔ باورچی خانوں اور دوسرے کمروں میں باریک جالیوں کا مناسب انتظام بہرحال کرنا چاہیے۔ سردیوں میں عموماً کمروں کا درجہ حرارت کھلی فضاءکی نسبت بہتر ہوتا ہے جبکہ کمروں سے باہر سردی زیادہ ہوتی ہے۔ سردیوں میں جب خواتین بے احتیاطی سے اپنے کمروں سے باہر نکلتی ہیں تو باہر دو فضاؤں میں نا مناسب فرق کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں جس میں سر درد ‘جوڑوں کا درد اور نزلہ زکام وغیرہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ پھیپھڑے اس فوری تبدیلی سے متاثر ہوتے ہیں جس سے سانس کی بیماری پیدا ہونے کا خدشہ بھی ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں نمونیہ کی شکایت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ دمہ کے مریضوں کا مرض شدت اختیار کر سکتا ہے۔ بچوں کو صبح سکول کی تیاری کے سلسلے میں بے احتیاطی کی جاتی ہے۔ بچے بستر سے نکلتے ہی باتھ روم میں گھس جاتے ہیں یا بغیر جوتوں اور جرابوں کے چلتے پھرتے ہیں یا پھر انہیں نہلا کر فوری تولیے سے خشک کر کے مناسب لباس نہیں پہنایا جاتا۔ شہروں میں خواتین بجلی‘ گیس کے ہیٹروں اور دیہاتوں میں کوئلوں کی انگیٹھی کے سامنے بیٹھ کر کام کاج کرتی ہیں سوئیٹر بُنتی ہیں‘ سبزیاں بناتی ہیں‘ پھر اچانک کسی ضروری کام کے یاد آنے پر درجہ حرارت کی پروا کئے بغیر کھلی فضا میں چلی جاتی ہیں جو صحت کیلئے بے حد مضر ہے یا پھر ننگے پاؤں گھریلو کام کاج میں لگ جاتی ہیں۔ شال یا سوئیٹر استعمال نہیں کرتی ہیں‘ جس سے ہوا لگ سکتی ہے۔ نامکمل گرم لباس (خواہ آپ کو سردی نہ لگ رہی ہو) آپ کو بیمار کر سکتا ہے۔ جن خواتین کو شدید سردیوں میں بھی گرمی کا احساس ہوتا ہے انہیں اپنا بلڈ پریشر چیک کروانا چاہیے اور بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی صورت میں علاج کروانا ضروری ہے۔ جسمانی صحت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہمیں نامناسب غذاؤں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ۔یہ محض مفروضہ ہے کہ چائے اور کافی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بعض خواتین میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ موسم سرما میں گرم تاثیر والی خوراک کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے ‘یہ بات کسی حد تک تو درست ہو سکتی ہے مگر ہر چیز کو اعتدال میں ہی رکھ کر استعمال کرنا صحت کیلئے مفید ہے۔ سردیوں میں اچار سے خاص طور پر پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اچار اور کھٹی چیزیں گلے کی رگوں کو پکڑ لیتی ہیں اور بیمار ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ سبزیوں اور دالوں میں حیاتین کی مقدار کافی ہوتی ہے ‘اس کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مفید ہے۔ بعض خواتین اپنے بچوں کو نہلانے اور خود بھی نہانے سے گھبراتی ہیں اور تین چار دن کے بعد صرف سر دھو کر کام چلا لیتی ہیں یہ طریقہ بھی صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سر تو گیلا ہو جاتا ہے جب کہ جسم کا باقی حصہ نم آلود نہیں ہوتا اس تفریق سے جسم کی حرارت یکساں نہیں رہتی۔ صفائی ستھرائی تو ہر موسم میں صحت کیلئے مفید ہے کہ سر دھونے کی بجائے ہفتے میں کم از کم دو تین بار ضرور نہا لیا جائے۔ حالانکہ ماہرین سردیوں میں بھی روزانہ دوپہر کے وقت نہانے کو صحت کی علامت قرار دیتے ہیں۔ بعض خواتین مختلف بیماریوں خصوصاً درد وغیرہ اور نزلہ زکام کا علاج گھر پر ہی کر لیتی ہیں۔ سر درد‘ بخار‘ نزلہ‘ زکام میں عام فروخت ہونے والی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ بھی مناسب نہیں ہے ۔نمونیہ یا اس جیسے دوسرے امراض جو سردی کے موسم میں وباءکی صورت میں پھوٹ سکتے ہیں ‘سے بچنے کیلئے حیاتین (وٹامن) کا استعمال کرتے رہنا مفید ہے۔ تاہم بیماری کی شدت کی صورت میں اپنے معالج کے مشورے کے بغیر کوئی بھی دوائی استعمال کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے کیونکہ بعض اوقات گھریلو علاج بیماریوںمیں طوالت پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر گھر پر علاج ضروری کرنا ہے تو نزلہ زکام کیلئے جوشاندہ ہر لحاظ سے فائدہ پہنچاتا ہے اور اس کے کوئی ما بعد اثرات بھی نہیں ہیں ۔ اس کے علاوہ زیتون بہت محفوظ اور صحت بخش غذا ہے ۔اس میں بہت مقوی اجزا ءپائے جاتے ہیں۔ عربوں کے بہت سے کھانوں میں زیتون کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا تیل سلاد اور چٹنیوں میں بھی ڈالتے ہیں جو انہیں خوشبودار بنا دیتا ہے اور ذائقہ بھی دوبالا کر دیتا ہےجبکہ ہمارے ہاں اسے صرف مالش کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض لوگ سردیوں میں انڈوں کا استعمال بڑھا دیتے ہیں یا بعض انڈے کا استعمال بالکل نہیں کرتے۔ ایک لاکھ افراد پر ہونے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ روزانہ ایک انڈہ صحت کیلئے نہایت مفید ہے۔بہر حال حد سے زیادہ انڈوں کا استعمال مناسب نہیں ہے۔ زیادہ سبزیاں یا صرف دالیں استعمال کرنا اور گوشت کا استعمال تر ک کر دینا بھی نقصان دہ ہے۔ انسان فطری طور پر گوشت کھانا پسند کرتا ہے۔ اس طرح سنگتروں‘ مالٹوں کا استعمال بھی اس موسم میں مفید ہے۔ کینیڈا اور برطانیہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق ماہرین نے بتایا کہ اورنج جوس جسم میں ایچ ڈی ایل کوبڑھاتا ہے جو کہ انسان کیلئے مفید ہے۔ خاص طور پر دل کے مریضوں کیلئے تو بہت مفید ہے۔ جسم میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو کنٹرول بھی کرتا ہے۔ بعض لوگ سردیوں میں وٹامنز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامنز کی بہت زیادہ مقدار استعمال کرنے سے صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ امریکہ کے انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ وٹامنز کی گولیوں کے استعمال میں کمی لائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ جتنے وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے صحت مند افراد کو اپنی روزمرہ غذا میں اتنے وٹامنز مل جاتے ہیں ۔ لوگوں کو روزانہ ایسی چیزیں کھانی چاہئیں جن میں قدرتی طور پر وٹامن کی کافی مقدار ہو۔ وٹامن سی سنگترہ‘ مالٹا‘ آلو‘ سٹرابری اور سبزپتوں والی ترکاریوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ البتہ بیمار لوگوں کو اپنے معالج کے مشورے سے وٹامنز کی گولیاں استعمال کرنی چاہئیں یا پھر کمزور افراد کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ روزانہ دو ہزار ملی گرام سے زیادہ وٹامن نہیں لینا چاہیے کیونکہ بہت زیادہ وٹامن سی اسہال کا سبب بن سکتا ہے۔ لوگوں کو وٹامن ای کیلئے مناسب مقدار میں مونگ پھلی ‘ بادام اور خشک میوہ جات استعمال کرنے چاہئیں لیکن گولیوں کی صورت میں وٹامن ای روزانہ ایک ہزار ملی گرام سے زائد نہیںلینا چاہیے۔ گولیوں کی صورت میں بہت زیادہ وٹامن ای لینے سے جسم کے اندر زائد خون بننے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ بعض لوگ سردیوں میں پانی کا استعمال بہت کم کر دیتے ہیں۔ بہت کم افراد کو یہ علم ہوتا ہے کہ جسم پانی کی کمی کا شکار ہو رہا ہے ۔پیاس میں انسان کی ذہنی کارکردگی متاثر ہوتی ہے‘ اس لئے سردیوں میں پانی کا استعمال کم یا ترک کر کے خود کو نت نئی بیماریوں سے بچانا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ پانی کے کم استعمال سے خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور دل کو جسم میں خون پہنچانے کیلئے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اس لئے سردیوں میں مناسب مقدار میں پانی کا استعمال آپ کی اچھی صحت کیلئے ضروری ہے۔ خاص طور پر جوڑوں کے درد اور بلڈ پریشر کے مریض پانی کا استعمال ترک نہ کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں